What is Block Printing? – Craft Techniques,History Valley Swat
مکلمہ :
سوال : اپ کون ہے اور تاریخ سوات کے حوالے سے کیا جانتے ہے ۔
جواب :لوگ مجھے جگری کے نام سے جانتے ہے مدین کا رہائشی تھا کسی زمانے میں مینگورہ شہر آکے اباد ہوئے ۔ اور قصب یا ہنرمندی کے لحاظ سے پراچہ تھے ۔ اور 60 کے دہائی کے پانچویں جماعت پاس بھی ہون ۔
کہتے ہے ۔ ہمارے پاس کافی گھوڑے اور خچر ہوتے تھے ۔ تارِیخ سوات تاریخ پاکستان کے طرح خان ،ملک ، میاں ، سید جو نام کے پراچہ باقی تو وہ امیر لوگوں کا ذکر ہے ۔ ہم جیسے غریب اور ہنر مند لوگوں کا اس میں ذکر یا تو ہے نہیں اگر ہوگا تو بھی اٹے میں نمک کےبرابر ہے ۔
سوال :اچھے ریاستی دور اور اپنے پرانے یادوں کے حوالے سے کچھ سنائے۔
جواب : کچھ عرصہ پہلے کچھ لڑکے لڑکیا ں ائی تھی ۔ ریاستی دور میں کپڑے پررنگائی (پرنٹنگ)کے حوالے سے تاریخ معلوم کرنے کیلے ۔ میں نے کہاں بچوں تاریخ سوات بھی تاریخ پاکستان کے طرح لگ رہا ہے ۔ جس میں ہم جیسے لوگوں کا ذکر کہاں
جواب بچوں نے پوچھا اپ لوگ کپڑا کہاں سے لیکر جاتے تھے اور کہاں پر رنگائی کے بعد واپس کرتے تھے ۔ میں نے کہاں ہم تو معمولی لوگ ہے جو یہ کام کر تے تھے اُن کا بھی تاریخ میں کہی ذکر نہیں ۔ صرف خان نے ایسا کیا ملک ایسا تھا اور میاں صاحب اچھے تھے ۔ ہم تو صرف سپلائی کا کام کرتے تھے ۔
سوال : اس کا مطلب ہے ۔ ریاستی دور میں کپڑے پرپرنٹنگ بھی یہاں ہوتاتھا۔ اور یہ بتائے کپڑا کہاں سے اتا تھا ۔
جواب : ہم اپنے خچروں کے ذریعے ملاکنڈ سے کپڑا اٹھاکر مینگورہ لے اتے تھے ۔ یہاں (رنگائی بلاک پرنٹنگ)پرنٹگ کے بعد واپس ملاکنڈپہنچاکر واپس ممبی ہندوستان یا دوسرے بڑے شہروں میں گاڑیوں کے ذریعے بھیجتے تھے ۔
سوال : اپ کا مطلب ہے ۔ اسلام پور کے علاوہ بھی کپڑے پر رنگائی یا پرنٹنگ کا کام ہوتا تھا سوات میں ۔
جواب : نہیں جی اسلام پور میں تو صرف چادراور شڑے وغیرہ کا کام کرتے تھے ہاں کچھ لوگ تھے تو گرم کپڑے پر کام کر سکتے تھے ۔ اصل کپڑا تو باہر سے ہی اتا تھا ۔
سوال : اچھا یہ بتائے یہ لوگ کون تھے جو رنگائی کا کام کرتے تھے ۔ کہاں سے آئے تھے اور کہاں گئے ۔
جواب : ہا ہا ہا ۔
سوال اپ ہنس کیوں رہے ہے ۔
جواب نمبر ۱ : اسلئے کہ یہ لوگ اب بھی یہاں اباد ہے ۔ اور ریاستی دور کے اختیتام سے پہلے مطلب 5 یا 6 سال پہلے حکومت کو اس بات کی فکر ہی نہیں تھے ۔ کہ اسلامپور دنیا کا ایک بڑا مارکیٹ بن سکتا تھا۔ لیکن نہیں بنا اسطرح
بلاک چھپائی اج بھی بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ اور اج بھی کالج یونیورسٹیوں میں لوگ ارٹس کے نام سے اس بارے پڑھتے ہے
لیکن حکومت کو اس طرف دھان ہے نہیں تھا۔ اور یہ سنعت بھی زمین بوس گیا ۔
جواب نمبر ۲ : جہاں پر ریاستی دور کے وزیر مال کا محل ہے اس کے ساتھ ڈانڈ کے قریب دھوبیان مندوہوتاتھا یہاں سے لیکر ملابابا خواڑاور فارم گراونڈکے قریب لنڈیکس خوار میں ان لوگوں کا کام تھا۔
سوال :یہ لوگ کیا کرتے ہے ۔ اج کل
جواب: شروع میں تو جب یہ رنگائی اور بلاک کا کام ختم ہوا ۔ تو ان کو دھوبی کا نام دیا گیا ۔ جو کہ ایک طرح اصل کام پر پردہ ڈالہ گیا ۔ یا یہ کہے اُن دھوبی کے نام ٹرخیاں گیا۔ اور جن مشران یا بزرگوں کو یہ کام اتا تھا ۔ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہے ۔ باقی کچھ لوگ سیدو شریف میں ہے کچھ مینگورہ میں ۔ اور ان کے رشتہ داریاں اسلام پور میں بھی ہے ۔ اور یوں ایک بہترین انڈسٹری زمین بوس ہوکر ۔ ختم ہوگئی ۔ اس کی اصل وجہ دھوبی نام دیکر شرمانہ تھا۔ سوات میں بلاک رنگائِ کا کام 2صدی بعد ختم ہوا ۔
سوال: رنگائی کا کیا طریقہ ہوتا تھا۔
جواب : میں کچھ زیادہ نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور کہ سفید کپڑے پر لکڑی کے بنے بلاک پر چھاپا لگا کر ۔ دھوپ میں رکھتے پھر سوڈا یا پیٹرول دھو کر رنگ کو پکا کرتے پحر گرم پانی میں دھونے کے بعد گول گول لڑیا جیسے امرسی کے تال پر گول دائرے میں کلر کپڑے کو پانی اور سوڈا سے بھرے برتن پر انچا منار بناتے اور اوپر سے ایک کپڑا ڈال کر نیچے سے اگ جالاتے تھے ۔ جب برتن میں سوڈا والا پانی ختم ہو جاتا ۔ کپڑوں کا انچا منار زرد کلر میں تبدیل ہوتا ۔ تب اس کو اتار کر نہر کے پانی دھوکر پھر سے تان بناکر واپس بمبی یا دوسرے شہروں میں بھجتے ۔ ملاکنڈ تک لانا اور لے جاناہمار کام تھا۔
سوال: ایسے تو کپڑا بھی خراب ہو سکتا تھا
جواب : ہاں یہ بات بھی ہے ۔ کافی دفعہ خراب بھی ہوجاتے تھے ۔لیکن اس میں اصل چیز اگ کا درمیانے حد تک رکھنا تھا۔یہی اس کام میں خرابی سے بچنے کا ذریعہ تھا۔
ایک دور جو اپنے اختیتام کو پہنچا ۔ جیسے اسلام پورانڈسٹری ہاتھ سے مشین کے طرف منتقل ہوا ۔ اسطرح بلاک رنگائی بھی دھوبی کے نام سے تبدیل ہوکر ۔ رنگائی مشین کے طرف منتقل ہوا ۔ لیکن اج بھی انڈیا میں کلکتہ ، ممبی وغیرہ میں بلاک پرنٹنگ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔ دنیا بھر کے یونیورسٹیوں میں ارٹ کونسل یاکلچر اینڈ ارٹ کے نام سے یاد اور پڑھایا جاتا ہے ۔
تاریخ سوات میں اپ کو ملک ، خان ، میاں کا ذکر ملے گا ۔لیکن ان ہنرمند لوگوں کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اور ہمیں تو کوئی جانتا تک نہیں ۔ کیوں ہم تو غریب سپلائیر تھے
کپڑ کو سوڈا دینا
بلاک پرنٹنگ 4ہزار سال پرانہ یہ طریقہ کار اج بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ جو سوات میں ختم ہوچکا ہے ۔ یہ ہندوستان سے سوات کے طرف ایا 1700کے اخیری دہائی اور 1800کے اوئیل میں اور 1960 کے بعد ختم ہوگیا ۔
Block printing is the process of printing patterns by means of engraved wooden blocks. It is the earliest, simplest and slowest of all methods of
No comments:
Post a Comment