الیکشن از خود نوٹس کیس، سپریم کورٹ نے فیصلہ سنا دیا
رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے الیکشن کے حوالہ سے از خود نوٹس کیس کا فیصلہ سنا دیا ہے
سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ کالعدم قرار دے دیا،سپریم کورٹ نے فیصلے میں کہا کہ صدر مملک کی دی گئی تاریخ کا فیصلہ بحال کیا جاتا ہے،الیکشن پروگرام 13 دن آگے کرنے کا حکم دے دیا گیا، سپریم کورٹ نے الیکشن کمیشن کا فیصلہ غیر آئینی اور غیر قانونی قراردے دیا،فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے آرڈر کے باعث 13 دن ضائع ہو گئے، مارچ سے اب تک کے وقت کو کور کر کے الیکشن کمیشن انتخابی پروگرام کے 6 سے 11 مرحلے کو شروع کرے ،الیکشن کمیشن نے اپنے اختیارات سے تجاوز کیا ،نگران حکومت پنجاب الیکشن کمیشن کی معاونت کریں،
الیکشن کمیشن کا شیڈول پروگرام بحال کردیا گیا الیکشن کمیشن کو الیکشن ٹریبونلز سے دوبارہ کاروائی شروع کرنے کا حکم دے دیا گیا، سپریم کورٹ نے 30 اپریل کو ہونے والے پنجاب میں انتخابات کا شیڈول بحال کردیا ،عدالت نے الیکشن کمیشن کا آٹھ اکتوبر کا حکم کالعدم قرار دے دیا ہے۔عدالت نے کہا کہ الیکش 90 روز سے آگے نہیں جا سکتے ،سپریم کورٹ نے پنجاب میں 14 مئی کو الیکشن کروانے کا حکم دے دیا،عدالت نے وفاقی حکومت کو 10 اپریل تک 20 ارب روپے فراہم کرنے کا حکم دے دیا، عدالت نے الیکشن کمیشن کو 11 اپریل کو فنڈز کے حوالے سے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرانے کا حکم بھی دیا،عدالت نے فیصلے میں کہا کہ پنجاب کی نگران حکومت، چیف سیکرٹری اور آئی جی 10 اپریل تک الیکشن کی سیکیورٹی کا مکمل پلان پیش کریں، نگران حکومت یا وفاقی حکومت معاونت نہ کرے تو الیکشن کمیشن سپریم کورٹ کو آگاہ کرے گا۔ یہ فیصلہ صرف پنجاب اسمبلی کی حد تک ہے۔
عدالت نے فیصلے میں کہا کہ حکومت مسلح افواج اور رینجرز سے ہر صورت اہلکار لے،2 ججز کی رائے 3 ججز کے فیصلے پر اثر انداز نہیں ہوتی،فیصلہ سنانے کے بعد ججز عدالت سے اٹھ کر چلے گئے، عدالت نے کہا کہ ابھی شارٹ آرڈر جاری کررہے ہیں ، تفصیلی فیصلہ بعد میں آئے گا
عدالت کے فیصلہ سنانے سے قبل کورٹ روم نمبر 1 کھچا کھچ بھر گیا تھا، فیصلے سے قبل عدالت میں قرآن پاک کی آیات کی تلاوت کی گئی،چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے قرآنی آیات سے فیصلے کا آغاز کیا ،
سپریم کورٹ میں الیکشن التوا کیس کا فیصلہ ،عدالت کے احاطےاندر اور باہر پولیس کی بھاری نفری تعینات کی گئی ہے،
پولیس کی نفری امن و امان کی صورتحال کو یقینی بنائے گی بڑے فیصلے کے تناظر میں شہر بھر میں سیکیورٹی کے غیر معمولی انتظامات کئے گئے ہیں،
وزارت دفاع نے عدالتی حکم پر رپورٹ سپریم کورٹ میں جمع کروا دی وزارت دفاع نے تحریری رپورٹ سربمہر لفافے میں جمع کروائی ،گزشتہ روز عدالت نے پنجاب اور کے پی انتخابات پر وزارت دفاع سے رپورٹ طلب کی تھی.
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی خصوصی بینچ نے محفوظ فیصلہ سنایا، پنجاب اور کے پی انتخابات کیس میں سپریم کورٹ میں چھ سماعتیں ہوئیں پی ٹی آئی نے الیکشن کمیشن کے فیصلے کےخلاف آئینی درخواستیں دائر کی تھیں
وزیراعظم کے معاونین خصوصی ملک احمد خان اور عطاء تارڑ سپریم کورٹ پہنچ گئے،سپریم کے سامنے پی ڈی ایم کے حامی وکلاء کی بڑی تعداد جمع تھی،وکلاء نے پی ٹی آئی کے خلاف نعرے بازی کی،وکلاء نے ‘پی ٹی آئی ججز ونگ’ کے عنوان سے پوسٹرز اٹھا رکھے ہیں،وفاقی وزیر داخلہ رانا ثناءاللہ بھی سپریم کورٹ پہنچ گئے ہیں، انہوں نے عدالت کے باہر میڈیا سے بات چیت بھی کی ہے، رانا ثناء اللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا موقف پوری قوم کی آواز ہے سارے حربے ناکام ہونے پر عمران خان نے اسمبلیاں توڑیں سیاسی عدم استحکام سے ملک معاشی بحران کا شکار ہوا انصاف ہوتا نظر آنا چاہئے فیصلہ ایسا ہونا چاہئے جس سے معاملات آگے کی جانب بڑھتے نظر آئیں دو صوبائی اسمبلیوں کے پہلے انتخابات ملک کو انارکی کی جانب دھکیلیں گےپورے ملک میں ایک ہی روز انتخابات ہونے چاہئیں فل بینچ کا مطالبہ ہر طرف سے آ رہا ہے جمہوریت ہی ملک کے مسائل کا حل ہے فوج کی بجائے طاقت کا منبع سیاسی ادارے ہیں سیاسی اداروں کو طاقت کا منبع بنانے کیلئے نئے سماجی معاہدے کی ضرورت ہے عمران خان کی وجہ سے ملک شدید معاشی بحران کا شکار ہوا عدالتی بحران کی بنیاد فتنہ خانہ نے ڈالی،ریفرنس دائر کرنا ہمارا قانونی اور آئینی حق ہے، حالات پیدا ہوں گے تو ایمرجنسی کا آپشن موجود ہے، فل کورٹ کا مطالبہ صرف سیاسی نہیں ہر طرف سے یہی مطالبہ ہے،سپریم کورٹ کا فیصلہ ملک میں سیاسی بحران کے خاتمے کا سبب ہونا چاہئیے ،
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ کا کہنا تھا کہ ہم جمہوریت اور آئین کو ماننے والے ہیں،ہم نے آمریت کے خلاف جیلیں کاٹی ہیں، جمہوریت ہی ملک کے مسائل کا حل ہے،سب اداروں کو آئین میں رہتے ہوئے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا، ادارے اجتماعیت سے چلتے ہیں، کسی ایک شخص کے احکامات سے نہیں،اگر یہی بینچ فیصلہ دیتا ہے تو یہ بہت بڑا سوالیہ نشان ہوگا
رانا ثناء کے ہمراہ سپریم کورٹ آنے والا وکلاء اور کارکنوں کی سیکورٹی اہلکاروں سے تلخ کلامی ہوئی ہے ،وکلاء اور دیگر افراد نے نوازشریف اور مریم نواز کے بینرز کے ہمراہ سپریم کورٹ کے اندر آنے کی کوشش کی،جن کو سیکورٹی اہلکاروں نے روک دیا
دوسری جانب تحریک انصاف کے رہنما بابر اعوان نے سپریم کورٹ کے باہر میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ جب تک الیکشن نہیں ہوگا یہ جو غیر نمائندہ اسمبلی، غیر نمائندہ حکومت کے ذریعے کوئی مسئلہ حل نہیں ہونا بلکہ مسائل بڑھیں گے، الیکشن کمیشن سپریم کورٹ پر حملہ آور تھا، بھائی تمہارا کام الیکشن کروانا ہے یا انصاف ہوتے ہوئے دیکھنا؟
سپریم کورٹ نے سماعت کے بعد
کیا تھا
No comments:
Post a Comment