Tuesday, May 12, 2020

"آئی ٹی کی دنیا کے بھکاری"

"آئی ٹی کی دنیا کے بھکاری"
تحریر: جواد عبدالمتین
شاید "بھکاری" لفظ بہت سخت ہے اور شاید اس سے کوئی بہترلفظ بھی استعمال ہو سکتا تھا۔
لیکن اس مسئلے کی شدت کو ظاہر کرنے کے لیے اس سے مناسب کوئی اور لفظ نہیں ملا۔
بات اختصار سے کرنی ہے اس لیے سمجھ لیں کہ کاروبار کی دو اقسام ہیں،
ایک مصنوعات کے کاروبار اور دوسرے خدمات کے کاروبار۔
اور آئی ٹی کے اس دور میں آپ کے لئے مصنوعات اور خدمات کی پروڈکٹس کو تیارکرنا، ان کو مارکیٹ کرنا اور کاروبار کو اصل شکل میں کھڑا کرنا نہایت آسان ہوچکا ہے۔
لیکن اس ٹیکنالوجی کے حاصل ہوجانے کے باوجود بہت سے افراد نے اس بات کو پسند کیا کہ وہ نہ مصنوعات اور نہ خدمات کی بنیاد پر کاروبار کریں۔
بلکہ وہ دوسروں کے کاروبار کے اشتہارات کے ذریعے سے گوگل کو حاصل ہونے والی کمائی کا ایک نہایت قلیل حصہ لینے پر ہی راضی ہیں۔
یعنی نہ ان کی پاس کوئی مصنوعات ہیں اور نہ کوئی خدمات، یہ صرف دوسروں کے اشتہارات کے ذریعےسے گوگل کو حاصل ہونے والی کمائی میں سے کچھ تھوڑا سا حصہ لینے پر ہی خوش ہیں۔
جی بالکل!
یہ وہی لوگ ہیں جو صرف گوگل ایڈسینس اور یوٹیوب سے اشتہارات کے ذریعے پیسے کمانے کی کوشش میں مصروف ہیں اور ہر کسی سے سبسکرائب کرنے، گھنٹی کا بٹن دبانے اور لائک اور شیئر کرنے کی درخواست کرتےنہیں تھکتے۔
یہ حضرات عام طور پر اپنے آپ کو یوٹیوبر یا کانٹینٹ ڈیویلپر کہتے ہیں۔
اپنے ہر ویڈیو میں دیکھنے والوں سے اپنے چینل کو سبسکرائب کرنے لائیک کرنے اور شیئر کرنے کی درخواست کرتے ہیں۔
لیکن درحقیقت اگر دیکھا جائے تو یہ گوگل کے سب سے نچلے درجے کے ملازم ہیں۔
جن کی کوئی تنخواہ بھی مقرر نہیں۔
یہ صرف اپنی محنت سے بنائے گئے وڈیوزکے ذریعے لوگوں کو جتنے اشتہار دکھانے میں کامیاب ہوجائیں گے ، اُسی اعتبار سے ایک نہایت ہی حقیر رقم ان کو دے دی جائے گی۔
دیکھنے والوں کی تعداد جتنی زیادہ ہوگی رقم بھی اتنی زیادہ ہوتی جائے گی۔
ان میں سے اکثر اپنے سبسکرائبرز اور ویوز بڑھانے کے لیے تمام اخلاقی اورمعاشرتی حدود پار کرتے بھی نظر آتے ہیں۔
ان کی حوصلہ افزائی اور دیگر لوگوں کو اس بے مقصد کام پر آمادہ کرنے کے لیے کبھی کبھار ان کو یوٹیوب کی طرف سے مختلف شیلڈز بھی دی جاتی ہیں۔
لیکن جب کبھی گوگل کے ایلگوردم میں کوئی تبدیلی آتی ہے تو ان کی کمائی بہت حد تک متاثر ہوتی ہے، کیونکہ ان کا سارا ٹریفک کسی اور سمت میں جانا شروع ہو جاتا ہے۔
اور اگر ان کی کسی غلطی یا کسی دوسرے کی شکایت پر ان کا اکاؤنٹ بند ہوگیا تو پھر ان کی ساری محنت ضائع ہوجاتی ہے۔
اور پھر افسوس کرنے کے سوا کچھ حاصل نہیں ہوتا،
کہ اتنی صلاحیتیں اور وقت کسی بہتر کام میں صرف کیا ہوتا تو آج یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔
جو لوگ اس راستے کو اختیار کیے ہوئے ہیں ان سے گزارش ہے کہ ہوش کے ناخن لیں اور اپنی عزت اور وقار کو داؤ پر لگا کر لوگوں سے سبسکرائب اور لائیک کرنے کی بھیک مانگنا چھوڑیں اور کاروبار اور تجارت کی اصل شکل یعنی مصنوعات اور خدمات کی بنیاد پر آن لائن کام کریں اور حلال آمدنی حاصل کریں۔

No comments:

Post a Comment