Tuesday, January 24, 2023

Annual Tour Swat Scouts Open Group 2023

لاہورٹور 2023



ٹور پر جانے سے پہلے ضروری ہدایات جس کو اپنا نا بہت ضروری ہے ۔ 

 سکاوٹ و لیڈرز کا مکمل دیٹا / لسٹ

سکاوٹس کا تندستی بارے معلومات رکھنا 

ٹور پر انےوالے تمام اخراجات کا اندازہ لگنا تاکہ بعد کوئی مسلہ درپش نہ ہو

والدین یا سرپرست کا اجازت نامہ 

روز مرہ خراک کیلئے مینو اور کھاناپکانے کے ضروی سامان کا ہونا

متعلقہ دفاتر کو خط اور ٹور سے متعلق بھر وقت اگاہ کرنا 

متعلقہ مقامات کے انچارج کو خط لکھنا  






چار دنوں پر مشتمل سالانہ ہائی کا شیڈول 

    .33

 سکاوٹس و لیڈرز پر مشتمل دستہ درجہ ذیل مقامات کا دورہ کرینگے 

،نیشنل ہیڈکوارٹر

 ، صوبائی ہیڈ کوارٹر پاکستان ریلوے بوائے سکاوٹس ایسوسی ایشن 

،شالیمار باغ 

،اورنج ٹرین 

، واہگہ بارڈر

مقبرہ جہانگیر 

انار کلی بازار ، اردو بازار 

منار پاکستان 

چھڑیا گھر 

شیخوپورہ۔ ہرن منار 

سوات سے اسلام اباد 

پہلا دن : 



نیشنل ہیڈ کوارٹرکا دورہ تعارفی میٹنگ استقبال کیلئے ڈپٹی ڈائریکٹر یوتھ توصیف صاحب نے کی اور بعد ڈائریکٹر یوتھ سے ملاقات ہوئے ۔ سکاوٹ شاپ سمیت ،گلوبل ویلج اور ہیڈ کوارکے مختلف ائریا اور دفاتر کی نشان دہی کی 



لاہور کیلئے راونگی ۔ رات 10 بجے ریلوےہیڈکواٹر گڑھی شاہو پہنچنے کر کھانا کھایا پھر 



دوسرے کیلئے سکاوٹس کو 4 پیٹرول میں تقسیم کیا گیا ۔ ذمہ داریا ں دی گئی ۔ اور ضروری ہدایات اور اس کے بعد سب اپنے اپنے کمروں چلے گئے ۔ 

صوبائی ہیڈکوارٹر ریلوے بوائے سکاوٹ ایسوسی ایشن رات 10 بجے لاہور پہنچے 

کھاناکھانے کے بعد تمام سکاوٹس کودوسرے دن کیلئے ہدایات جاری کی گئے ۔ تمام سکاوٹس کے 4 گروپس یعنی پیٹرول بناکر 

ذمہ داریاں دے دی گئی ۔  اس کے بعد تمام سکاوٹس و لیڈرز اپنے اپنے کمروں میں چلے گئے ۔ ریلوے ہیڈو کواٹر میں کواٹر ماسٹر برکات صاحب کیرٹیکر سجاد صاحب اور پنجاب بوائے سکاوٹس ایسوسی ایشن کے جمیل صاحب سے ملاقات ہوئے جن کے ہم مشکور رہنگے ۔  




دوسرا دن :



صبح 6 بجے تمام سکاوٹ ولیڈرزکو نماز کیلے اٹھایاگیا۔ نماز کے بعد بسترے ٹھیک کئے گئے اور یونیفارم درست کرنے میں مصروف ہوئے اتنے میں ناشتہ تیار ہوا۔ ناشتہ کرنے کے بعد شالیمار باغ کیلئے تیاری پکڑ لی اور 30منٹ میں شالیمارباغ پہنچ گئے ۔ 





تقریبا12 بجے تک شالیمارباغ میں تصاویر اور تاریخ معلومات حاصل کرنے بعد دوپہر کے کھانا جو کہ صبح نکلنے سے تیار کیا گیا تھا ۔ کھانا گرم کر کے روٹیاں نزدیک ہوٹل سے منگوائی گئی ۔ اور وہی سے اورنج لائن ٹرین پر سوار ہوکر واہگہ بارڈر کیلے نکل گئے 



۔ اور گاڑی کے ساتھ سکاوٹ و لیدڑ نکل گئے ۔ اور اگے جا کر تما م سکاوٹس کو گاڑی میں بیٹھا کر واہگہ بارڈر کے مناظر 







کو تصاویر کے انکھ میں بند کر نے بعد ہیڈکوارٹر کیلئے نکل پڑے اور تقریبا سات بجے ہیڈکوارٹر پہنچ کر شام کے کھانے کی تیاری شروع کی کھانے کے بعد اگلے دن یعنی تیسری دن کیلے ہدایات جاری ہوئی ۔ 

اور نماز کے بعد تمام سکاوٹس اپنے اپنے کمروں چلے گئے ۔ 

تیسرا دن 

روزمرہ کے طرح اج بھی 6بجے تمام سکاوٹس کو اٹھا یا گیا۔ نماز پڑی بسترے ٹھیک کئے گئے ۔ ائریاکو صاف کیا گیا ۔ 



سکاوٹس تیاری کے بعد ناشتہ کیا ۔ اور مقبرہ جہانگیر کیلے روانہ ہوئے۔ 

ایک گھنٹے کی مصافت کے بعد ہم پہنچے مقبرہ جہانگر شالیمار باغ کے طرح مقبرہ جہانگیر بھی کافی وسیع تھا ۔ 







اور مقبرہ جہانگیر کے کے اردگرد 200سے زائید کمرے بھی موجود تھے ۔ اس کے بعد چڑیاگھر کیلئے روانہ ہوئے اور چڑیاگھر میں 2 گھنٹے گزار نے کے بعد انارکلی بازار روانہ ہوئے ۔ جہاں پر پاکستان سکاوٹس کے بہترین ہائیک لیڈر جمیل صاحب نے 17سکاوٹس کو اپنے طرف سے گفٹ بھی دئے




 اور باقی سکاوٹ خریداری کیلئے اردو بازارکیلئے چلے گئے 




اور بوائے سکاوٹ گروپ سکاوٹ لیڈر کے ساتھ گاڑی میں منار پاکستان چلے گئے ۔ 

حافظ جلندھری کے قبرکو دورہ کیا اور اس کے بعد 

شام 6.15پر منارپاکستان میں روٹین کے مطابق لائٹ انے کےبعد سکاوٹ ڈانسسنگ فاونٹنگ کو انجوائے کر رہے تھے ۔  



جو تقریبا 30 منٹ تک ہوتا ہے ۔ اس کےبعد تمام سکاوٹس وہی ہیڈکوارٹر کے طرف نکل گئے ۔ اور 8 بجے کے قریب  ہیڈکواٹر پہنچ گئے 

رات کو کیمپ فائیر کا اہتمام کیا گیا جس میں سکاوٹس نے بھر پورطریقے سے حصہ لیا۔ اور خوب سراہاگیا۔ 



 چوتھے دن کیلے ہدایات دی گئی ۔ اور ٖہیڈکوارٹر کی صفائی کیلے ٹائم دیا گیا۔ نئے شامل سکاوٹ کو تاریخ سکاوٹنگ اور دوسرے پہلوں سے اگاہ کیا گیا۔ 


چوتھا دن 




اختیتامی پروگرام


پاکستان ریلوے اور پنجاب بوائے سکاوٹس ایسوسی ایشن کا شکریہ ادا کیا گیا ۔


لاہور میں اخری دن گروپ فوٹو 




لاہور سے روانگی کے بعد نقشے کا استعمال کیا گیا۔ جس کے وجہ سے با اسانی ہم شیخ پورہ پنچ گئے ۔ 
جہاں پر جناب اے یل ٹی اشتیاق صاحب نے ہمارا استقبال کیا  ۔ اور مہمانوازی کا بھرپورحق ادا کیا ۔ 















اشتیاق صاحب کے طرف سے مہمان نوازی بھی کی گئی 






دن 2 بجے شیخ پورا سے روانہ ہوئے ۔ اور رات 10 بجے سوات سکاوٹس اوپن گروپ کے دفتر پہنچ گئے ۔ 


خیریت سے پہنچنے پر پروردگار کا شکریہ ادا کیا اور  تمام سکاوٹس اپنے اپنے گھروں کے طرف روانہ ہوئے 


Monday, January 16, 2023

اپ کون ہے اور تاریخ سوات کے حوالے سے کیا جانتے ہے ۔!Swastu,Udyana,Swat

What is Block Printing? – Craft Techniques,History 
Valley Swat 

 مکلمہ : 

سوال :  اپ کون ہے  اور تاریخ سوات کے حوالے سے کیا جانتے ہے ۔ 



جواب :لوگ مجھے جگری کے نام سے جانتے ہے مدین کا رہائشی تھا  کسی زمانے میں مینگورہ شہر آکے اباد ہوئے ۔ اور قصب یا ہنرمندی کے لحاظ سے پراچہ تھے ۔ اور 60 کے دہائی کے پانچویں جماعت پاس بھی ہون ۔ 

کہتے ہے ۔ ہمارے پاس کافی گھوڑے اور خچر ہوتے تھے ۔ تارِیخ سوات تاریخ پاکستان کے طرح خان ،ملک ، میاں ، سید جو نام کے پراچہ باقی تو وہ امیر لوگوں کا ذکر ہے ۔ ہم جیسے غریب اور ہنر مند لوگوں کا اس میں ذکر یا تو ہے نہیں اگر ہوگا تو بھی اٹے میں نمک کےبرابر ہے ۔ 

سوال :اچھے ریاستی دور اور اپنے پرانے یادوں کے حوالے سے کچھ سنائے۔ 

جواب : کچھ عرصہ پہلے کچھ لڑکے لڑکیا ں ائی تھی ۔ ریاستی دور میں کپڑے پررنگائی (پرنٹنگ)کے حوالے سے تاریخ معلوم کرنے کیلے ۔ میں نے کہاں بچوں تاریخ سوات بھی تاریخ پاکستان کے طرح لگ رہا ہے ۔ جس میں ہم جیسے لوگوں کا ذکر کہاں


۔ سوال : اپ کے بارے میں کیسے 

جواب   بچوں نے پوچھا اپ لوگ کپڑا کہاں سے لیکر جاتے تھے اور کہاں پر رنگائی کے بعد واپس کرتے تھے ۔ میں نے کہاں ہم تو معمولی لوگ ہے جو یہ کام کر تے تھے اُن کا بھی تاریخ میں کہی ذکر نہیں ۔ صرف خان نے ایسا کیا ملک ایسا تھا اور میاں صاحب اچھے تھے ۔ ہم تو صرف سپلائی کا کام کرتے تھے ۔ 

سوال : اس کا مطلب ہے ۔ ریاستی دور میں کپڑے پرپرنٹنگ بھی یہاں ہوتاتھا۔ اور یہ بتائے کپڑا کہاں سے اتا تھا ۔ 

جواب : ہم اپنے خچروں کے ذریعے ملاکنڈ سے کپڑا اٹھاکر مینگورہ لے اتے تھے ۔ یہاں (رنگائی بلاک پرنٹنگ)پرنٹگ کے بعد واپس ملاکنڈپہنچاکر واپس ممبی ہندوستان یا دوسرے بڑے شہروں میں گاڑیوں کے ذریعے بھیجتے تھے ۔ 

سوال : اپ کا مطلب ہے ۔ اسلام پور کے علاوہ بھی کپڑے پر رنگائی یا پرنٹنگ کا کام ہوتا تھا سوات میں ۔ 

جواب : نہیں جی اسلام پور میں تو صرف چادراور شڑے وغیرہ کا کام کرتے تھے ہاں کچھ لوگ تھے تو گرم کپڑے پر کام کر سکتے تھے ۔ اصل کپڑا تو باہر سے ہی اتا تھا ۔ 

سوال : اچھا یہ بتائے یہ لوگ کون تھے جو رنگائی کا کام کرتے تھے ۔ کہاں سے آئے تھے اور کہاں گئے ۔ 

جواب : ہا ہا ہا ۔ 

سوال اپ ہنس کیوں رہے ہے ۔ 

جواب نمبر ۱ : اسلئے کہ یہ لوگ اب بھی یہاں اباد ہے ۔ اور ریاستی دور کے اختیتام سے پہلے مطلب 5 یا 6 سال پہلے حکومت کو اس بات کی فکر ہی نہیں تھے ۔ کہ اسلامپور دنیا کا ایک بڑا مارکیٹ بن سکتا تھا۔ لیکن نہیں بنا اسطرح 

بلاک چھپائی اج بھی بہت اہمیت کا حامل ہے ۔ اور اج بھی کالج یونیورسٹیوں میں لوگ ارٹس کے نام سے اس بارے پڑھتے ہے  

لیکن حکومت کو اس طرف دھان ہے نہیں تھا۔ اور یہ سنعت بھی زمین بوس گیا ۔ 


جواب نمبر ۲ : جہاں پر ریاستی دور کے وزیر مال کا محل ہے اس کے ساتھ ڈانڈ کے قریب دھوبیان مندوہوتاتھا یہاں سے لیکر ملابابا خواڑاور فارم گراونڈکے قریب لنڈیکس خوار میں ان لوگوں کا کام تھا۔ 

سوال :یہ لوگ کیا کرتے ہے ۔ اج کل

جواب: شروع میں تو جب یہ رنگائی اور بلاک کا کام ختم ہوا ۔ تو ان کو دھوبی کا نام دیا گیا ۔ جو کہ ایک طرح اصل کام پر پردہ ڈالہ گیا ۔ یا یہ کہے اُن دھوبی کے نام ٹرخیاں گیا۔ اور جن مشران یا بزرگوں کو یہ کام اتا تھا ۔ وہ اب اس دنیا میں نہیں ہے ۔ باقی کچھ لوگ سیدو شریف میں ہے کچھ مینگورہ میں ۔ اور ان کے رشتہ داریاں اسلام پور میں بھی ہے ۔ اور یوں ایک بہترین انڈسٹری زمین بوس ہوکر ۔ ختم ہوگئی ۔ اس کی اصل وجہ دھوبی نام دیکر شرمانہ تھا۔ سوات میں بلاک رنگائِ کا کام 2صدی بعد ختم ہوا ۔ 

سوال: رنگائی کا کیا طریقہ ہوتا تھا۔ 



جواب : میں کچھ زیادہ نہیں جانتا لیکن اتنا ضرور کہ سفید کپڑے پر لکڑی کے بنے بلاک پر چھاپا لگا کر ۔ دھوپ میں رکھتے پھر سوڈا یا پیٹرول دھو کر رنگ کو پکا کرتے پحر گرم پانی میں دھونے کے بعد گول گول لڑیا جیسے امرسی کے تال پر گول دائرے میں کلر کپڑے کو پانی اور سوڈا سے بھرے برتن پر انچا منار بناتے اور اوپر سے ایک کپڑا ڈال کر نیچے سے اگ جالاتے تھے ۔ جب برتن میں سوڈا والا پانی ختم ہو جاتا ۔ کپڑوں کا انچا منار زرد کلر میں تبدیل ہوتا ۔ تب اس کو اتار کر نہر کے پانی دھوکر پھر سے تان بناکر واپس بمبی یا دوسرے شہروں میں بھجتے ۔ ملاکنڈ تک لانا اور لے جاناہمار کام تھا۔



سوال: ایسے تو کپڑا بھی خراب ہو سکتا تھا

جواب : ہاں یہ بات بھی ہے ۔ کافی دفعہ خراب بھی ہوجاتے تھے ۔لیکن اس میں اصل چیز اگ کا درمیانے حد تک رکھنا تھا۔یہی اس کام میں خرابی سے بچنے کا ذریعہ تھا۔ 

ایک دور جو اپنے اختیتام کو پہنچا ۔ جیسے اسلام پورانڈسٹری ہاتھ سے مشین کے طرف منتقل ہوا ۔ اسطرح بلاک رنگائی بھی دھوبی کے نام سے تبدیل ہوکر ۔ رنگائی مشین کے طرف منتقل ہوا ۔ لیکن اج بھی انڈیا میں کلکتہ ، ممبی وغیرہ میں بلاک پرنٹنگ کو ایک خاص اہمیت حاصل ہے ۔ دنیا بھر کے یونیورسٹیوں میں ارٹ کونسل یاکلچر اینڈ ارٹ کے نام سے یاد اور پڑھایا جاتا ہے ۔ 

تاریخ سوات میں اپ کو ملک ، خان ، میاں کا ذکر ملے گا ۔لیکن ان ہنرمند لوگوں کا ذکر نہ ہونے کے برابر ہے ۔ اور ہمیں تو کوئی جانتا تک نہیں ۔ کیوں ہم تو غریب سپلائیر تھے 



کپڑ کو سوڈا دینا



بلاک پرنٹنگ 4ہزار سال پرانہ یہ طریقہ کار اج بھی اہمیت کا حامل ہے ۔ جو سوات میں ختم ہوچکا ہے ۔ یہ ہندوستان سے سوات کے طرف ایا 1700کے اخیری دہائی اور 1800کے اوئیل میں اور 1960 کے بعد ختم ہوگیا ۔ 



Block printing is the process of printing patterns by means of engraved wooden blocks. It is the earliest, simplest and slowest of all methods of textile printing.

Block Printing | Definition, Patterns & Process - Lesson